معاشی سفارتکاری میں کامیابی، روسی صدر پیوٹن کے دورہ پاکستان کے امکانات روشن ہو گئے
اسلام آباد اور ماسکو کے مابین گزشتہ ہفتے ہونے والے گیس پائپ لائن معاہدے پر دستخط ہونے کے بعد روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے پہلے دورہ پاکستان کے امکانات روشن ہو گئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق نارتھ ساؤتھ گیس پائپ لائن جسے اب پاکستان اسٹریم گیس پائپ لائن کا نام دیا گیا ہے یہ سرد جنگ کے خاتمے کے بعد یہ دونوں ملکوں کے درمیان پہلا بڑا مشترکہ منصوبہ ہے اور سیاسی ماہرین کو امید ہے کہ اس کے ذریعے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے ایک نئے دور کا آغاز ہوگا۔
اس معاہدے پر پہلی بار 2015ء میں دستخط ہوئے تھے تاہم اس وقت روسی کمپنیوں پر امریکی پابندیوں کی وجہ سے اس 1122 کلومیٹر طویل پائپ لائن منصوبے پر پیش رفت نہیں ہوسکی تھی تاہم دونوں ممالک نے ان تمام رکاوٹوں کو دور کرتے ہوئے بالآخر ایک نئے ترمیمی معاہدے پر گزشتہ ہفتے دستخط کیے جس کے تحت اس منصوبے میں 74 فیصد حصہ پاکستان کا ہوگا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق اعلی سرکاری حکام نے کہا کہ پاکستان اور روس ، دونوں جانب سے ہی روسی صدر کے دورہ پاکستان کے حوالے سے کوششیں کی جارہی ہیں جبکہ اس سلسلے میں وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے دورے کی باضابطہ دعوت بھی روسی صدر کو بھجوا دی ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن چاہتے تھے کہ وہ پاکستان کا دورہ ایسے موقع پر کریں جب دونوں ممالک کے مابین کوئی بڑا معاشیشروع ہو اور اب بظاہر اس گیس پائپ لائن معاہدے کے بعد انہیں یہ موقع مل گیا ہے جس کی وجہ سے روسی صدر کے دورہ پاکستان کے امکانات روشن ہوگئے ہیں۔ سفارتی ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی خواہش ہے کہ اس گیس پائپ لائن منصوبے کا افتتاح روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کریں۔