رکشہ ایک غریب پرور سروس ہے
قاری جمال عبدالنا صر نیے کہا ہے کہ میں رکشہ چلانے پر پابندی ناقابل فہم اور نا قابل, قبول ہے کیوں کہ کسی علاقے کی ترقی کے لئے ٹرانسپورٹ کا کردار مسلمہ ہے خاص کر ان علاقوں کے لئے جہاں ٹرانسپورٹ کے میدان میں مسایل زیادہ ہوں اور وسائیل کم ہوں رکشہ ایک غریب پرور سروس ہے ہم رکشہ والوں کا شکریہ اداء کرتے ہیں کہ انہوں نے چترالی عوام کی مجبوریوں کے پیش نظر رکشہ سروس کا اہتمام کئے اج جب ہمیں معلوم ہوا کہ انتظامی طور پر چترال میں رکشہ چلانے پر پابندی لگائ گئ ہے میں تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کسی زمہ دار سے رابطہ کیا تو انہوں نے مجھے قانونی ضروریات کے بارے میں بتایا کہ چترال میں رکشہ چلانے کے لئے روٹ پرمٹ اور پھر ضلع کی این او سی کی قانونی ضرورت ہوتی ہے جسے پیش کرنے سے رکشہ والے قاصر ہیں یہ بات درست ہے کہ ہم چترالی قانون بھی جانتے ہیں اور قانون کا احترام بھی جانتے ہیں یہ بھی حقیقت ہے کہ ضلعی انتظامیہ چترالی عوام کی مشکلات سے بھی واقف ہے جس ضلع میں تین چار ہزار سے زاید نان کسٹم پیڈ گاڑیاں چل رہی ہوں وہاں چار رکشوں کے لئے قانون کی سختی کا سہارہ لینا بلکل نا قابل فہم ہے جس ضلع میں ہزاروں تعداد میں موٹر سائیکل صرف بارگینوں کے رسیدات سے چل رہے ہوں وہاں رجسٹرڈ رکشوں سے فوری طور پر پرمٹ کا تقاضہ ماورائے عقل اور ماورائے انصاف ہے چترال میں مختلف شعبوں میں مختلف لوگ اور ادارے عوام کی خدمت کے لئے موجود ہیں حکومتی اداروں کی زمہ داری ہے کہ عوامی مفادمیں ان لوگوں کو سہولیات بہم پہنچائیں نہ کہ ان لوگوں کو مشکلات سے دوچار کیا جائے جب ایک ڈرائیورُلائیسنس کے لئے ڈی سی افس یا ڈی پی او افس جارہا ہے تو اسے ایک رسید دیتے ہیں کہ ایک ماہ یا تین ماہ بعد اکر ٹیسٹ دے کر لائیسنس لے جائیں تو یہ شخص بسا اوقات چھ مہینے تک اس رسید سے اپنا کام چلاتا ہے تو کیا ان رکشہ والوں کو بھی مہینہ تین مہینہ تک پرمٹ لانے کی مہلت نہیں دی جا سکتی ہے بہت ایسی مثالیں موجود ہیں رکشہ۔ سروس غریبوں اسٹوڈنٹ کی سروس ہے اب رکشہ والے اور عوام جائیزہ لیتے ہیں کہ کیا چترال کے لئے رکشہ کامیاب ہیں کیا عوام اس سروس سے خوش ہیں لیکن ان تجرباتی جائیزوں کو تکمیل تک پہنچانے کا موقع نہ دینا بہت بڑی زیادتی ہے ہمیں اس بات کا بھی احساس ہے کہ کچھ ارام دھ گاڑیوں میں چلنے والے یا عوام کا چمڑہ اتارنے والے ٹیکسی مالکان رکشہ سروس سے نا خوش ہونگے لیکن90فیصد غریب عوام اس سروس سے خوش ہیں لہازا ڈپٹی کمشنر چترال اور ڈی پی او چترال سے گزارش ہے کہ نہ صرف رکشہ سروس بحال کی جائے بلکہ قانونی تقاضے مکمل کرنے میں بھی راہنمائ کی جائے تاکہ عوام کو اس منگائ کے دور میں سستی سروس مہیاء ہو بصورت دیگر ہم یہ کہنے میں حق بجانب ہونگے کہ غربت کے خاتمہ کے لئے غریب کاخاتمہ ضروری ہے جو کسی بھی لحاظ سے نا قابل برداشت اور ناقابل قبول ہے امید ہے کہ ارباب اختیار عوامی مفاد کے مسلے کو حل کرنے میں مناسب کردار اداء کرئینگے