‘میرے بیٹے کو چلانے کیلئے خراب جہاز دیا گیا تھا”

دسمبر 2016 کو چترال سے اسلام آباد آتے ہوئے حادثے کا شکار ہونے والے جہاز کے معاون پائلٹ کی والدہ کا الزام

دسمبر 2016 کو چترال سے اسلام آباد آتے ہوئے حادثے کا شکار ہونے والے جہاز کے معاون پائلٹ کی والدہ نے الزام عائد کیا ہے کہ ”میرے بیٹے کو چلانے کیلئے خراب جہاز دیا گیا تھا”۔ 7 دسمبر 2016 کو چترال سے اسلام آباد آتے ہوئے حادثے کا شکار ہونے والے جہاز کے معاون پائلٹ احمد منصور جنجوعہ کی والدہ نے دہائی دی ہے کہ 4 سال سے انصاف کے حصول کے لیے دھکے کھا رہی ہوں، عدالت مجھے انصاف دے۔سندھ ہائیکورٹ میں چترال سے اسلام آباد آنے والے جہاز حادثہ کیس میں شفاف تحقیقات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ دوران سماعت سول ایوی ایشن نے ضمنی رپورٹ سندھ ہائی کورٹ میں پیش کی اور وکیل سول ایوی ایشن نے مؤقف اختیار کیا کہ تحقیقات جاری ہیں، حتمی رپورٹ کے لیے مہلت دی جائے۔

درخواست گزار کے وکیل حسیب جمالی ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ سول ایوی ایشن والے جان بوجھ کر حقائق سامنے نہیں لارہے، رپورٹس سامنے آگئیں تو یہ لوگ ایکسپوز ہوں گے۔سندھ ہائیکورٹ کے احاطے میں شہید کو پائلٹ احمد منصور جنجوعہ کی والدہ کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ 4 سال سے انصاف کے حصول کے لیے دھکے کھا رہی ہوں۔ شہید پائلٹ کی والدہ نے الزام عائد کیا کہ ‘میرے بیٹے کو چلانے کے لیے خراب جہاز دیا گیا تھا، میرے بیٹے کو وہ جہاز چلانے کے لیے دیا گیا جو طویل عرصے سے خراب تھا’۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں انصاف کے لیے جگہ جگہ دھکے کھا رہی ہوں، میں چاہتی ہوں کہ اب عدالت مجھے انصاف دے۔ اس دوران شہید پائلٹ احمد منصور جنجوعہ کی والدہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئیں۔ یاد رہے کہ 7 دسمبر 2016 کو ہونے والے حادثے میں جنید جمشید اور ان کی اہلیہ سمیت 48 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

تبصرے
Loading...