صنف نازک ۔۔۔ زاہدہ سنگین

صنفِ نازک

میں عورت ہوں
اور میں انسانی نسل کی بقا کی ضامن ہوں
مجھے صنف نازک کہا گیا لیکن میں کمزور نہیں ہوں
ہر وہ سوچ کمزور نحیف اور پست ہے جو مجھے کمزور سمجھتی ہے
حیف ہے کہ مجھے کمزور سمجھنے والے میرے وجود سے طاقت پاکر ایسا سمجھتے ہیں
مجھے ہجوم در ہجوم جن دو پایوں کا سامنا ہے وہ عورت کو گردن سے نیچے دیکھنے کے عادی ہیں
میرے دماغ اور میرے شعور کو کوئی نہیں دیکھتا
یہ بیکراں ہجوم جو عورت کو سامان تسکین و آسائش سمجھتا ہے اسے خبر نہیں کہ روح کیا ہوتی ہے
انہیں علم نہیں ان اجسام میں کتنی مقدس روحیں تشریف فرما ہوئیں تھیں
میں ان مقدس روحوں کا تسلسل ہوں جنہوں نے روح اللہ ذبیح اللہ اور یداللہ کی پرورش کی
میرے ہاتھوں میں قلم میری امید کا پرچم ہے
میرے دہن میں زبان میرے حقوق کی ترجمان ہے
میری نسبت سیدۂ کایئنات سے ہے
مجھے جبر کو للکارنے کا ہنر اچھی طرح آتا ہے
میں اتنی کمزور نہیں ہوں
انسان کے اس نظام رنگ وبو کی بنیادیں مجھ پر استوار ہیں

  1. زاہدہ جاوید وائس پریذیڈنٹ وومن ونگ مالاکنڈ ریجن
تبصرے
Loading...