چترال کے سادہ لوح عوام کو میڈیکل ٹیسٹ کے نام پر کس طرح سے لوٹا جارہا ہے؟ اہم انکشافات

کویت ٹیچنگ اسپتال پشاور میں خدمات انجام دینے والی دختر چترال نرسنگ آفیسر مس فرزانہ تبسم نے انکشاف کیا ہے کہ چترال سے تعلق رکھنے والے مختلف بیماریوں میں مبتلا مریضوں کیساتھ ہسپتالوں اور لیباریٹریز میں نا واقفیت کیوجہ سے روش بروز فراڈ ہو رہا ہے۔

مس فرزانہ تبسم کا کہنا ہے کہ ناواقفیت کیوجہ سے میڈیکل لیبارٹریز والے منہ مانگنے پیسے مانگتے ہیں اور غریب مریض بنا پوچھے فیس ادا کر دیتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پشاور کے چونکہ ہر ہسپتالوں میں چترالی نرسز خدمات سر انجام دیتے ہیں لہذا مریضوں کو چاہیے کہ ڈاکٹروں کے معائینے کے بعد لیبارٹری ٹیسٹوں کے لئے اپنی چترال بہنوں سے رابطہ کریں۔

انہوں نے ایک حالیہ واقعے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ "آج ہی اپر چترال لاسپور سے تعلق رکھنے والی دل کی ایک مریضہ سے ملاقات ہوئی۔ مریضہ کی 25 ہزار روپے لاگت کے ٹیسٹ کے لئے 80 ہزار روپے میں وصول کئے گئے”. یعنی ٹیسٹ کی مد میں وصول کی جانے والی رقم کے حوالے سے ناواقف ہونے پر سادہ لوح عوام کو بے دردی سے لوٹا جا رہا ہے۔

مس فرزانہ تبسم نے کہا میں خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں بھی خدمات انجام دے رہی ہوں ۔ اگر خدانخستہ دل کے مریضوں کی نگہداشت اور مختلف ٹیسٹوں کے حوالے سے میں بحیثیت چترال کی بیٹی خدمات سر انجام دینے کے لئے ہر وقت تیار ہوں۔

اپنی خدمات پیش کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ٹیسٹوں کی صحیح تخمینہ لگا کر مریضوں کو فرض سمجھ کر بتا دوں گی۔

تبصرے
Loading...