سری لنکا سے چھ وکٹوں سے شکست کے بعد اب انڈیا کو فائنل تک رسائی کے لیے کیا کرنا ہو گا؟

اگر مگر، ریاضی کا امتحان، دوسری ٹیموں کے میچوں میں دعائیں یہ وہ سب جتن ہیں جو پاکستانی مداح اکثر ٹورنامنٹس میں ٹیم کی اگلے مرحلے تک رسائی کے لیے کر چکے ہیں۔

تاہم اب ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ سب کرنے کی باری انڈین ٹیم کے مداحوں کی ہے کیونکہ آج ایشیا کپ کے سوپر فور مرحلے میں سری لنکا نے انڈیا کو چھ وکٹوں سے باآسانی شکست دے کر انڈیا کی فائنل تک رسائی بس اگر، مگر تک محدود کر دی ہے۔

سری لنکا کی ٹیم جسے اس ٹورنامنٹ کے پہلے میچ میں افغانستان سے بڑے مارجن سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا، اس کے بعد سے مسلسل تینوں میچوں میں بڑے اہداف کا تعاقب کرتی آئی ہے اور نہ صرف اسے کے بلے باز بلکہ بولرز بھی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

دوسری جانب انڈیا کو جہاں اس ٹورنامنٹ میں انجریز کے باعث خاصا نقصان اٹھانا پڑا ہے، وہیں اس کی بولنگ اور بیٹنگ دونوں میں ہی حکمتِ عملی کا فقدان دکھائی دیا ہے جس کے باعث سوپر مرحلے میں اسے پہلے پاکستان اور اب سری لنکا سے شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

کوئی بھی تجزیہ کرنے سے پہلے یہ بتانا بھی اہم ہے کہ انڈیا کو سوپر فور میں دونوں ہی میچوں میں ٹاس ہار کر پہلے بیٹنگ کرنا پڑی تھی، اور اس ٹورنامنٹ میں ہدف کا تعاقب کرنے والی ٹیم کو آغاز سے ہی برتری حاصل ہو جاتی ہے۔

لیکن سری لنکا کی جانب سے آج جس طرح کی بیٹنگ کا مظاہرہ کیا گیا، اسے داد دیے بنا بھی نہیں رہا جا سکتا ہے۔

سری لنکن اوپنرز کی 97 رنز کی جارحانہ شراکت نے انڈین بولرز کو بیک فٹ پر لا کھڑا کیا تھا اور حالانکہ اس کے بعد انڈین سپنرز نے اچھی بولنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے یکے بعد دیگرے چار سری لنکن بلے بازوں کو پویلین کی راہ دکھائی، لیکن شاید اس وقت تک بہت دیر ہو چکی تھی۔

آخری اوورز میں کپتان شاناکا اور راجہ پکشے کی 64 رنز کی شراکت نے سری لنکا کو فتح سے ہمکنار کیا۔

تو اب دفاعی چیمپیئن انڈیا کو ایشیا کپ فائنل تک رسائی کے لیے کیا کرنا ہو گا؟ اس سوال کا جواب دینے سے پہلے جانتے ہیں کہ اس وقت سوشل میڈیا پر انڈیا کی اس ہار کے بارے میں کیا بات چیت ہو رہی ہے۔

’آئی پی ایل کھیلنے والوں کو اب پی ایس ایل کھیل کر کچھ سیکھنا ہو گا‘

اس وقت سوشل میڈیا پر انڈین مداح اپنی ٹیم سے خاصے نالاں ہیں اور ٹیم پر مختلف زاویوں سے تنقید ہو رہی ہے۔ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سے قبل ایک بڑے ٹورنامنٹ میں مسلسل دو مرتبہ شکست نے انڈیا کے لیے خطرے کی گھنٹیاں بجا دی ہیں۔

سابق انڈین بولر وینکاتیش پرساد نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ انڈیا کے لیے متعدد مسائل کا حل فوری طور پر ڈھونڈنا بہت ضروری ہے اور وہ اس نتیجے سے خاصے مایوس ہوں گے۔

انھوں نے کہا کہ ’اب بھی انڈیا کے ورلڈکپ سے قبل متعدد چیزوں کو بہتر کرنے کا موقع ہے لیکن سری لنکن نے بھی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

ٹویٹ

ایک صارف نے لکھا کہ ’اگر انڈیا کے لیے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں فتح حاصل کرنا ایک ترجیح ہے تو انھیں فوری اور مشکل فیصلے لینے ہوں گے۔ اور انھیں یہ سب اسی وقت کرنا ہو گا، پہلے ہی بہت دیر ہو چکی ہے۔‘

اسی طرح میچ میں کچھ ایسے لمحات تھے جن میں انڈین کھلاڑیوں کی جانب سے بہتر ردِ عمل نتیجے کو یکسر مختلف بھی کر سکتا تھا۔ ایسا ہی موقع رشبھ پنت کے پاس میچ کی آخری گیند پر آیا جب ان کے سامنے تینوں سٹمپس تھے اور بلے باز دور دور تک دکھائی نہیں دے رہا تھا۔

تاہم رشبھ پنت کی تھرو نشانہ پر نہ بیٹھی اور اس طرح سری لنکا کی ٹیم اوور تھرو پر دو رنز بنانے میں کامیاب ہو گئی۔

اس کا موازنہ سنہ 2016 کے ورلڈ کپ میں انڈیا کے کپتان ایم ایس دھونی کی جانب سے کیے گئے اس رن آؤٹ سے کیا جا رہا ہے جو انھوں نے بنگلہ دیش کے خلاف ایک میچ میں کیا تھا جہاں بنگلہ دیش کو جیت کے لیے آخری گیند پر دو رنز درکار تھے۔

ایک صارف نے لکھا کہ ’اصل میں آج دھونی کی حاضر دماغی کی کمی محسوس ہوئی۔‘ دوسرے صارف نے لکھا کہ ’آج پورے انڈیا کو آپ کی کمی محسوس ہو رہی تھی ماہی۔‘

ایک اور انڈین صارف نے لکھا کہ ’ہم 90 کی دہائی میں ہمیشہ مشکل موقعوں پر میچ ہار جاتے تھے، دھونی تھے جنھوں نے ہمیں قابلیت پر یقین رکھنا سکھایا۔ ایسے لگتا ہے کہ ہم دوبارہ 90 کی دہائی میں پہنچ گئے، جیتنے کی خواہش ہی نظر نہیں آ رہی۔‘

اسی طرح آج آرشدیپ سنگھ کی خاصی تعریف ہو رہی ہے جنھیں آج بھی آخری اوور میں صرف سات رنز بچانے تھے۔

خیال رہے کہ گذشتہ اتوار کو پاکستان کے خلاف میچ میں آصف علی کا کیچ ڈراپ کرنے پر آرشدیپ سنگھ کو خاصی ذاتی نوعیت کی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا، جس میں بعد میں مذہبی و لسانی پہلو بھی شامل کر دیا گیا تھا۔

ایک صارف نے لکھا کہ ’آرشدیپ سنگھ کی تعریف کرنے کی ضرورت ہے جنھوں نے آج خوب دل لگا کر بولنگ کی اور دونوں میچوں میں آخری اوور میں صرف سات رنز کے دفاع میں اوور کی پانچویں گیند تک کھینچا اور مخالف ٹیم کے لیے میچ میں جیت بہت مشکل بنا دی۔‘

ایک پاکستانی صارف نے طنزاً لکھا کہ آئی پی ایل کے کھلاڑیوں کو اب پی ایس ایل کھیل کر اپنے کھیل میں بہتری لانی ہو گی۔ آرشدیپ سنگھ کو لاہور قلندرز کے لیے کھیلنا چاہیے۔‘

تاہم پاکستان اور انڈین مداحوں کو اس بات کا بھی افسوس ہے کہ پاکستان اور انڈیا کی ٹیمیں مسلسل تیسری مرتبہ اس ٹورنامنٹ میں آمنے سامنے نہیں آ پائیں گی۔

خیال رہے کہ گروپ مرحلے میں انڈیا نے پاکستان کو پانچ وکٹوں سے شکست دی تھی جبکہ پاکستان نے اس کا بدلہ سوپر فور مرحلے میں پانچ وکٹوں سے فتح حاصل کر کے چکایا تھا۔

ٹویٹ

انڈیا کو فائنل تک رسائی حاصل کرنے کے لیے کیا کرنا ہو گا؟

انڈیا کو سوپر فور مرحلے میں اب مسلسل دوسری شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے جس کے بعد اس کی فائنل تک رسائی کی پہلی شرط تو یہ ہے کہ اسے امید کرنی ہو گی کہ پاکستان اپنے بقیہ دونوں میچ ہارے۔

خیال رہے کہ سوپر فور مرحلے میں تمام ٹیمیں راؤنڈ رابن نظام کے تحت ایک دوسرے کے ساتھ ایک ایک میچ کھیلیں گی۔

پاکستان کا اگلا میچ بدھ یعنی آج افغانستان کے ساتھ شارجہ میں کھیلا جائے گا، جبکہ اس کا سری لنکا سے مقابلہ نو ستمبر یعنی جمعہ کے روز دبئی انٹرنیشنل سٹیڈیم میں ہو گا۔

اگر پاکستان کی دونوں میچوں میں شکست ممکن ہو جاتی ہے تو انڈیا کو افغانستان کے خلاف آٹھ ستمبر کو کھیلے جانے والے میچ میں بھاری مارجن سے فتح حاصل کرنی ہو گی، اور یہ امید کرنی ہو گی کہ اس کا نیٹ رن ریٹ پاکستان اور افغانستان سے بہتر ہو۔

یہ اگر مگر اور ریاضی کے کھیل یقیناً انڈین مداحوں کے لیے نئے اور اعصاب شکن ہوں گے لیکن نتیجہ جو بھی ہو اب پاکستان اور انڈیا اس ٹورنامنٹ میں تیسری مرتبہ آمنے سامنے نہیں آ سکیں گے۔

تبصرے
Loading...