چترال کے شہری سیاستدانوں سے مایوس
چترال کے سماجی و سیاسی شخصیت وقاص احمد ایڈوکیٹ نے ایک اخبار ی بیان میں کہا ہے کہ چترال کے شہری سیاستدانوں سے مایوس ہوگئے ہیں، اُنہوں نے سڑکوں کی تعمیر کے لیے عوامی تحریک چلانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ چترال کے عوام کا مطالبہ ہے کہ جب تک سڑکوں کی تعمیر شروع نہیں ہوتی کوئی سیاستدان چترال نہ آئے۔اُنہوں نے کہا کہ مہمند اور باجوڑ میں بھی شاہراہیں بن گئیں، ہم ستر کی دہائی میں جی رہے ہیں۔لواری ٹنل تو بن گئی لیکن وہاں سے آگے سڑکیں کھنڈرات کا منظر پیش کر رہی ہیں،چترال کے شہری سوال کررہے ہیں کہ حکومت بتا دے کہ سڑکوں کی تعمیر کے منصوبے تعطل کا شکار کیوں ہیں؟پچھلی حکومت نے جن منصوبوں کی منظوری دی تھی وہ فنڈ کہاں گئے۔اُنہوں نے چترالی عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ مورخہ 11اکتوبر بروز اتوار11 بجے بمقام چترال ٹاون ہال میں ہمیں روڈ چاہئیے کے ایک نعرے کے ساتھ جنرل باڈی میٹنگ کا انعقاد کیا جا رہا ہے جو کہ ایک مکمل غیر سیاسی گروپ کی طرف سے ہے اور انشا اللہ تمام چترالیوں کے اتفاق رائے کے ساتھ گروپ کو تنظیم کی شکل دی جائے گی۔لہذ تمام چترالی قوم سابقہ اور موجودہ ایم پی ایز اور ایم این ایز۔ ناظمین سیاسی جماعتوں کے قائدین، صحافی، وکلا تجار برادری، ٹرانسپورٹ یونین،چترال چمبر اف کامرس تمام سول سوسایٹی، سوشل ورکرز، علماے کرام، کلرک تنظیم، اساتذہ تنظیم،یونیورسٹی کالجز اور سکولز کے طالب علم،این جی اوز عرض تمام طبقہ فکر کے لوگوں سے اس میٹنگ میں شمولیت کرنے کی درخواست کجاتی ہے۔
اُنہوں نے میٹنگ میں شرکت کے لئے آنے والوں سے اپیل کی کہ
1۔تمام سیاسی پارٹی کے سربراہان اپنے قوم کی مستقبل کے لیے میٹنگ کی نیت سے جو اپنے گھروں سے نکلے تو صرف چند گھنٹوں کے لیے سیاسی وابستگی اپنے گھر میں چھوڑ کر آئے۔۔
2۔کسی بھی سیاسی جماعت یا انکے قا ئد کی سابقہ کردار کے بارے میں کوئی بات کرنے کی اجازت نہیں ہوگی
3۔میٹنگ میں صرف اور صرف ایک پوائنٹ ایک ایجنڈا یعنی ہمیں روڈ چاہے کے موضوع کے علاوہ کوئی بات نہیں کی جائے گی۔۔۔۔
4۔تنظیم میں سیاسی باتیں نہیں ہوگی صرف اور صرف Road our demand پر بات ہوگی۔۔
اگر کوئی چترالی بھی ہمارے ساتھ اس مطالبے سے متفق ہیں تو مہربانی کرکے میٹنگ میں شرکت کریں میٹنگ میں اپر اور لویر دونوں ضلعوں کے روڈوں کی خستہ حالی پر لائے عمل طے کیجائی گی اور بیرون ملک یا ضلع سے باہر چترالی ویڈیو لینک کے ذریعے اپنی رائے دے سکینگے۔