نوازشریف نے علاج ادھورا چھوڑ کر واپسی کیلئے رضامندی ظاہر کردی
اکستان مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف نے علاج ادھورا چھوڑ کر واپسی کیلئے رضا مندی ظاہر کردی، پارٹی اجلاس میں سینئر رہنماؤں نے نوازشریف کوپاکستان آنے سے روک دیا،سینئر رہنماؤں نے کہا کہ آپ مکمل صحتیاب ہونے تک واپس نہ آئیں۔ تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے صدر محمد شہبازشریف کی رہائش گاہ پر پارٹی کا اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا، اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آئی ہے کہ اجلاس کا ایک نکاتی ایجنڈا نوازشریف کی صحت ، علاج اور وطن واپسی سے متعلق تھا، اجلاس میں بتایا گیا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے وطن واپس آنے کیلئے تیار ہیں، نوازشریف اپنا علاج ادھورا چھوڑ کر وطن واپس آنا چاہتے ہیں۔شہبازشریف کی زیرصدارت اجلاس میں احسن اقبال، خواجہ آصف، خواجہ سعد رفیق، شاہد خاقان عباسی، مریم اورنگزیب، رانا تنویر اور رانا ثناء اللہ سمیت دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔
اجلاس میں صوبائی عہدیدران نے ویڈیو لنک کے ذریعے اہم اجلاس میں شرکت کی۔اجلاس میں قائد ن لیگ نواز شریف کو ٹیلیفون کرکے پارٹی رہنماؤں کے فیصلے سے آگاہ کیا گیا۔ پارٹی رہنماؤں نے کہا کہ جب تک آپ صحتیاب نہیں ہوتے پاکستان واپس نہ آئیں۔مسلم لیگ ن کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی وزراء بیگم کلثوم نواز کی صحت کے بارے غیرذمہ درانہ بیانات دیتے تھے، بعد میں پھر شرمندہ بھی نہیں ہوئے، اسی طرح نواز شریف کی بیماری کا مذاق اڑایا جا رہا ہے، پاکستان مسلم لیگ ن نے فیصلہ کیا ہے کہ نوازشریف علاج مکمل کروا کے وطن واپس آئیں، نواشریف مسلم لیگ ن ، عوام اور ملک کا اثاثہ ہیں، ان کی صحت پر سیاست یا کمپرومائز نہیں کیا جاسکتا۔جب ان کے معالجین فیصلہ کریں گے کہ وہ واپس جانے کیلئے فٹ ہیں، تو پھر وہ وطن واپس آجائیں گے۔ جب نوازشریف کو علاج کی اجازت دی گئی تو پوری دنیا کورونا کی لپیٹ میں آگئی، جس سے نوازشریف ہی نہیں بلکہ دنیا کا ہر مریض متاثر ہوا ہے۔ ہسپتال بند رہے علاج کی سہولتیں معطل رہیں۔ ہمیں توقع ہے کہ نوازشریف کی صحت اور معالجین کے معائنے کی روشنی میں عدلیہ بھی ملحوظ خاطر رکھے گی ۔انہوں نے کہا کہ نوازشریف وہ لیڈر ہے جو قانون کی عملدراری کیلئے بیمار اہلیہ کو بستر مرگ پر چھوڑ کر پاکستان آئے تھے۔ ان کے بارے میں ایسی بحث چھیڑنا انسانیت کی توہین ہے۔ نوازشریف کے معالجین جب فیصلہ کریں گے کہ وہ واپس جاسکتے ہیں نواز شریف واپس آجائیں گے، باقی ہماری لیگل ٹیم قانونی پہلوؤں کو دیکھے گی۔