کورونا کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن اہلکار زیر عتاب
بونی: کووڈ-۱۹ کے خلاف جنگ میں سو دن پورا ہونے پر وزیراعلی خیبر پختونخوا ، محمود خان ، کی ہدایت پر پورے صوبے میں ہیلتھ اور دوسرے ادارون سے منسلک افراد ،جو اس وباء کے خلاف اہم کردار ادا کر چُکے ہیں، اور کررہے ہیِں، اُن کی حوصلہ افزائی کیلئے ایک تقریب کا اہتمام چارسدہ، مالاکنڈ، سوات، دیر بالا اور زیرین، نوشہرہ ، مہمند، ڈیرہ اسماعیل خان، کُرم، بنون ، شمالی وزیرستان، چترال بالا اور زیرین اور صوبے کے دوسرے علاقوں میں ہوا۔
وزیر اعلی، ہفتہ کے روز، صوبے میں ہیلتھ کے شعبے سے منسلک ڈاکٹرز، نرسز اور ہسپتال کے دوسرے اسٹاف، ریسکیو اور پولیس اہلکار، سول اور ملٹری انتظامیہ، سول سوسائٹی ادارے، منتخب نمائندے، میڈیا اور سول سوسائٹی کا شکریہ اداکیا۔
دلچسپ واقعہ اپر چترال کے ہیڈ کوارٹر بونی میں واقع ہوا جس میں صحت کے شعبے سے منسلک اہلکار، جسے اسکے کام پر تقریب کے دوران جب عزت افزائی نہ ملی،تو اُس نے احتجاج کی۔ اسٹنٹ کمشنر نے جب اُسے گرفتار کرنے کا حکم دیا تو پروگرام میں بدمزگی پیدا ہوگئ، اور ساتھ صحت سے منسلک اہلکارون میں غیر اطمینان کی لہر پیدا ہوگئی اور یہ بات ہڑتال تک پہنچ گئی۔ جب ہسپتال کے پیرا میڈک اسٹاف نے ہڑتال کی بات کی تو صحت سے منسلک اہکار، عباد اللہ، کو رہا کیا گیا۔
ڈی ایچ او چترال ، حیدر الملک ، نے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ اہلکار نہایت جانفشانی سے اپنا کام سرانجام دیتا رہا حتی کہ اپنے چچا زاد بھائی کے وفات پر بھی گھر نہ جاکر خصوصی ٹاسک فورس میں مستوج چلا گیا جو دوسرے اہلکارون کیلئے ایک مثال تھی۔
اس کا مزید کہنا تھا کہ جب اُسے تقریب میں ایک سند سے نوازا نہیں گیا تو جب اُس نے اپنا احتجاج ریکارڈ کرنا چاہا تو گرفتاری کا حکم دینا قابل افسوس واقعہ تھا۔
اس واقعے کے بعد سول ہسپتال بونی میں پیرا میڈک اسٹاف نے ہڑتال کا اعلان کئے لیکں ، ذرائع کے مطابق، بات چیت کے بعد اُنہیں ہڑتال سے روک دیا گیا۔