آل پاکستان پرائیویٹ سکولز منیجمنٹ ایسوسی ایشن کی طرف سے تعلیمی اداروں کو 15اگست کو کھولنے کے فیصلہ
نجی تعلیمی اداروں کی ملک گیر تنظیم پرائیویٹ ایجوکیشنل نیٹ ورک (PEN) چترال کے صدر وجیہ الدین نے دیگر رہنماؤں مولاناحسین احمد، سیدی خان، سردار احمد خان، یار محمد خان، مسرور علی شاہ، اور دوسروں نے آل پاکستان پرائیویٹ سکولز منیجمنٹ ایسوسی ایشن کی طرف سے تعلیمی اداروں کو 15اگست کو کھولنے کے فیصلے کی مکمل تائید اور حمایت کرتے ہوئے اپنے اپنے تعلیمی ادارے حکومت کے دئیے ہوئے ایس او پیز کے مطابق کھولنے کا اعلان کردیا ہے۔ منگل کے روز تنظیم کی اجلاس کے بعد چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ کووڈ19کی عالمی وبا کی وجہ سے 13مارچ سے بند تعلیمی اداروں کو دوبارہ کھولنے میں حکومت نے اگرچہ 15ستمبر سے دوبارہ کھولنے کا اعلان کردیا ہے لیکن اس میں بھی حکومت تذبذب میں نظر آتی ہے اور ان تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم طالب علم اس غیر معمولی تاخیر کا مزیدمتحمل نہیں ہوسکتے۔ انہوں نے کہاکہ ادارو ں کی طویل عرصے سے بند رہنے کی وجہ سے دو کروڑ بچے سکو ل سے باہر ہوچکے ہیں اور اداروں کو مزید بند رکھنے سے یہ تعداد دوگنا ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس عالمی وبا کے نتیجے میں تمام شعبہ ہائے حیات متاثر ہوچکے ہیں لیکن پرائیویٹ تعلیمی ادارے سب سے ذیادہ متاثر ہوگئے ہیں جن میں سے اکثریت مستقل طورپر بند ہونے کے خطرے سے دوچار ہیں۔ ان کا کہنا تھاکہ چترال ونٹر زون میں واقع ہونے اور یہاں سکول وکالج گزشتہ دسمبر سے بند ہونے کی وجہ سے یہاں نقصان کا حجم میدانی علاقوں سے کئی گنا ذیادہ ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیاکہ چترال کے پرائیویٹ تعلیمی اداروں کو لاحق نقصانا ت کا ازالہ کرنے کے لئے گرانٹ ان ایڈ دیا جائے تاکہ یہ ادارے اپنے وجود برقرار رکھ سکیں۔ انہوں نے کہاکہ کم آمدنی والے سکولوں کے اساتذہ کو بھی احساس پروگرام میں شامل کرنے سے یہ مسئلہ کسی حد تک حل ہوسکتا تھاجس کا بھرپورمطالبہ اس تنظیم نے کیا تھا۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیاکہ چیف منسٹر خیبر پختونخوا کے تشکیل شدہ کمیٹی کے فیصلوں کو مرکزی حکومت نے ردی کی ٹوکری کے نذر کردیا جس میں اس صوبے میں تعلیمی اداروں کو 15جولائی سے کھولنے کی تجویز دی گئی تھی۔اس موقع پر لویر اوراپر چترال کے تمام پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے نمائندے موجود تھے