ایک سبق آموز واقعہ……محمد شریف شکیب
خبر آئی ہے کہ سیالکوٹ کی تحصیل ڈسکہ کے گاوں بکھڑے میں کورونا کی وباء میں مبتلا نوجوان جب گھر میں دم توڑ گیا تو اہل خانہ میت چھوڑ کر فرار ہوگئے۔خبررساں ادارے نے مقامی پولیس کے حوالے سے بتایا ہے کہ ارسلان نامی نوجوان میں کورونا کی علامات ظاہر ہوئیں تو گھر والے اسے ہسپتال لے گئے مقامی ہسپتال کے ڈاکٹر نے یہ کہہ کر اس کا علاج کرنے سے معذوری کا اظہار کیا کہ ان کے پاس کورونا کے مریضوں کے علاج کی سہولت نہیں ہے۔ اہل خانہ اسے ہسپتال سے واپس گھر لے آئے جہاں کورونا کے مشتبہ مریض نوجوان نے دم توڑ دیا۔ نوجوان جب ایڑھیاں رگڑ رگڑ کر دم توڑ گیا تو ماں باپ، بیوی بچے اور بہن بھائی اس کی لاش گھر میں چھوڑ کر خود فرار ہوگئے۔علاقے کے لوگوں نے مقامی انتظامیہ کو واقعے کی اطلاع دیدی،انتظامیہ کی ہدایت پرمقامی فلاحی ادارے کے رضا کاروں نے نوجوان کی تدفین اور جنازے کے انتظامات کیے۔ارسلان کی نماز جنازہ میں دو پڑوسیوں،امام مسجد اور چار رضاکاروں نے شرکت کی۔ رضا کاروں نے احتیاطی تدابیر کے ساتھ نوجوان کی تدفین مقامی قبرستان میں کی۔پولیس اور انتظامیہ نے تدفین کے بعد بھی متوفی کے اہل خانہ سے رابطہ کرنے کی کوشش کی مگر وہ تاحال لاپتہ ہیں۔مہلک عالمی وباء نے ہماری صدیوں پرانی روایات، اقدار اور طرز زندگی کو پہلے ہی متاثر کیا تھا اب خون کے رشتوں سے بھی یہ خوفناک وباء ناطے توڑ رہا ہے۔یہ تو حشر برپاہونے کی نشانی ہے ایک نفسانفسی کا عالم ہے ہر شخص کو اپنی فکر دامن گیر ہے۔اسلام نے قیامت کی یہ نشانی بتائی ہے کہ جب محشر بپاہوگا تو باپ بیٹے کو نہیں پہچانے گا، ماں بیٹی، بھائی بھائی سے اور بہن بہن سے چھپنے کی کوشش کرے گی سب کو اپنی ذات کی پڑی ہوگی ہر کوئی اپنے اعمال کا حساب دے رہا ہوگا۔ محشر کایہ منظرقدرت ہمیں دنیا میں ہی دکھارہی ہے تاکہ ہم اپنے اعمال کو درست کریں، مادہ پرستی چھوڑ کر خداپرستی کا راستہ اختیار کریں،مخلوق خدا سے انسانیت کا برتاو کریں،ایک دوسرے کا سہارا بنیں، فرقے، مسلک، عقیدے، زبان، علاقے، رنگ ونسل اورقومیت کے تعصبات کو پس پشت ڈال کر بھائی چارے، رواداری، انکساری اورغفودرگذر کی خصلتوں کو اپنائیں، زندگی کے ہر پہلو میں انصاف کو اپنا معیار بنائیں،اللہ تعالیٰ نے پوری انسانیت کو کورونا وباء کے ذریعے جھنجھوڑ کر راہ راست پر آنے کی تنبیہ کی ہے مگر ہمارا سازشی ذہن اس وباء کو بھی دشمنوں کی کارستانی سے تعبیر کرتا ہے۔کوئی کہتا ہے کہ چین نے یہ وائرس لیبارٹری میں تیار کرکے پوری دنیا میں پھیلایا ہے کسی کا خیال ہے کہ یہودیوں نے مسلمانوں کو عبادات سے روکنے اور فائیو جی ٹیکنالوجی کے ذریعے پوری دنیا کو اپنا تابع بنانے کے لئے کورونا کا شوشہ چھوڑا ہے۔وائرس پھیلنے یا پھیلانے کی باتیں سب افواہ ہیں۔جب حکومت نے دیہاڑی دار مزدوروں اور تجارت پیشہ افراد کی مشکلات کے پیش نظر لاک ڈاون میں نرمی کی تولوگوں کا جم غفیر سڑکوں اور بازاروں میں نکل آیا۔اور لاک ڈاون کے اصول و ضوابط کو پیروں تلے روند ڈالا۔کورونا وائرس کسی سازشی ذہن یا چینی لیبارٹری کی پیداوار نہیں، نہ ہی یہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف یہود و ہنود کی سازش ہے۔کیونکہ اس وباء سے سب سے زیادہ نقصان امریکہ، فرانس، جرمنی، اٹلی، سپین، اسرائیل اور بھارت کو پہنچا ہے۔یہ تپ دق، سرطان، ایڈز، جذام،ڈینگی،زیابیطس اور دیگر مہلک امراض سے زیادہ خطرناک اس لئے ہے کہ یہ وائرس نہایت تیزی سے پھیل رہا ہے اور اس کا اب تک کوئی علاج دریافت نہیں ہوا۔پاکستان میں مارچ کے دوسرے ہفتے میں کورونا کا پہلا کیس سامنے آیا، تعلیمی اداروں، مدارس، بازاروں، کاروباری مراکز،کارخانوں اور دفاتر کی بندش کے باعث اڑھائی مہینوں کے اندر صرف پانچ ہزار کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔جبکہ رمضان کے آخری عشرے میں لاک ڈاون میں نرمی کے بعد گذشتہ تین ہفتوں کے اندر پاکستان میں کورونا کے مریضوں کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔اگر ہماری لاپراہی کا یہی حال رہا تو آئندہ ایک ڈیڑھ ماہ میں ملک کی آدھی آبادی کورونا میں مبتلا ہونے کا اندیشہ ہے۔اس آفت کو ہم خود دعوت دے رہے ہیں اور انجام وہی ہوگا جو سیالکوٹ کے نوجوان ارسلان کے ساتھ ہوا ہے۔بیشک ہر ذی روح کو موت کا مزہ چکھنا ہے دنیا میں آنے والے ہر شخص کو ایک دن یہاں سے جانا ہے لیکن وہ موت نہایت تکلیف دہ ہے جب اپنے خون کے رشتوں کو بھی ہمارے وجود سے نفرت ہوجائے۔خدا را!خود اپنی،اپنے بچوں، اپنے بہن بھائیوں اور ماں باپ کی زندگی سے مت کھیلیں، احتیاطی تدابیر اختیار کریں،اپنے گھروں میں رہیں صفائی کا خیال رکھیں اسی میں ہم سب کی بقاء مضمر ہے۔