کاروبار میں کامیابی کا تسلسل کیسے؟

ایک مسلمان کے لیے تجارت نہ صرف کمائی کا ذریعہ، بلکہ ایک عبادت اور سنت نبوی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے بعد صحابہ کرام رضوان اللہ علیہ اجمعین نے تجارت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ احادیث مبارکہ میں سچے اور دیانتدار تاجر کے لیے بڑے فضائل وارد ہوئے ہیں۔ ایک حدیث شریف میں ہے: ’’سچااور دیانتدارتاجر قیامت کے دن صدیقین اور شہداء کے ساتھ ہو گا۔ ایک تاجر کے لیے اس سے بڑھ کر اور کیا خوشی کی بات ہو سکتی ہے کہ اسے دنیا میں حلال روزگار کے ساتھ، آخرت میں انبیائ، صدیقین اور شہداء کی رفاقت و معیت نصیب ہو۔

ایک اور حدیث میں ہے: ’’قیامت والے دن سچا تاجر ان سات خوش نصیبوں میں سے ایک ہو گا جس کو اللہ تعالیٰ خصوصی طور پر اپنے زیر عرش سایہ میں جگہ دیں گے۔‘‘ (شعب الایمان للبیہقی) 
تجارت کے اس تصور کے ساتھ ساتھ ہمیںکچھ ایسے اصول اپنانا ہوںگے جو اس کی بہتری اور ترقی کا باعث ہوں۔ اگرآپ ایک کامیاب تاجربنناچاہتے ہیںتو درج ذیل اصول اپنے پلے باندھ لیجیے۔ 

سب سے پہلے بھرپور منصوبہ بندی 

سب سے پہلے آپ کواپنی کاروباری ذمہ داریوں پرخلوص دل سے توجہ دینا ہوگی۔اپنی مکمل صلاحیت اورقوت کو بروئے کارلاناہوگا۔مناسب اندازمیں کیے گئے کاروباری فیصلوں کے نتیجہ خیزاوربارآور ہونے تک اطمینان اورسکون سے رہنا ہوگا۔مناسب نہیں کہ سابقہ فیصلوں کے نتائج سامنے آنے سے پہلے ہی آپ نئے کاروباری منصوبے بنانے لگ جائیں،وگرنہ آپ کی کاروباری ذمہ داریوں کابوجھ بہت بڑھ جائے گااورآپ کی سوچ مارکیٹ کی صورت حال سے ہٹ کرزیادہ کمائی کے چکرمیں الجھ کررہ جائے گی،جس کے باعث آپ کے غلطی کھاجانے کے اندیشے بھی بڑھ جائیں گے۔ 

تجارت ایک دفاعی پوزیشن میں

تجارت کی مثال فٹ بال کے میچ کی سی ہے،جس کاایک اہم اصول یہ ہے کہ آپ فریق مخالف کے خلاف گول کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے دفاع پرخصوصی توجہ دیں۔یہی حال تجارت کابھی ہے۔تجارت میں بھی آپ کونفع کے ساتھ ممکنہ تجارتی خسارے سے بچنے کے لیے تدابیر اختیار کرنا ہوں گی ۔یہ تبھی ممکن ہوسکتاہے جب آپ کسی کاروباری معاملے میں ہاتھ ڈالنے سے پہلے مضبوط منصوبہ بندی پرتوجہ دے چکے ہوں۔اُسی چیزکی خرید و فروخت کریں جس کی آمدنی کے امکانات زیادہ روشن ہوں۔اپنے ممکنہ تجارتی خسارے کے بارے میں خوب سوچیے اورفرض کیجیے کہ اگر مارکیٹ آپ کے کاروبارکے مخالف رخ پرچل پڑتی ہے توآپ کوزیادہ سے ز یادہ کتنے نقصان کاسامناکرناپڑسکتاہے؟اس کافائدہ یہ ہوگا کہ اگرآپ کومستقبل ایسی صورت سے دو چار ہونا پڑا تو آپ کوزیادہ پریشانی کاسامنانہیں کرناپڑے گا۔ نیز اس متوقع خسارے سے دفاع اوراس سے بچ نکلنے کے لیے ممکنہ راستوں کوبھی تلاش کرلیں گے۔ 

بہترمنصوبہ بندی اوراس کی پابندی 

ہرتاجرکوچاہیے کہ وہ اپنے تجارتی طریقہ کارکے فروغ کے لیے کوشاں رہے۔تجارت کی ترقی کے لیے عملی اور تکنیکی عوامل کوبروئے کارلائے۔بازارمیں کسی جگہ ٹھکانہ بنانے سے پہلے اس بات کا اچھی طرح اطمینان حاصل کرلیں کہ آپ کوتجارت کادرست طریقہ کارمعلوم بھی ہے یانہیں؟اورکیاآپ نفع بخش تجارت کرسکیں گے یا نہیں؟ تجارتی منصوبہ بندی میں اس بات کی بھی بڑی اہمیت ہے کہ اس بات کوطے کرلیاجائے کہ اگرآپ کے تجارتی مرکز کو مستقبل میں خسارے کاسامنا کرناپڑے تواس کی کیامقدارہوسکتی ہے؟ تجارت میں اپنی خواہشات کے بجائے منصوبہ بندی اورتجارتی اصول کی پیروی کرناضروری ہے۔اگرآپ کسی منصوبہ بندی پرنہیں چل رہے یاآپ کے پاس سرے سے کوئی منصوبہ ہی نہیںتوایسی صورت میں آپ کے لیے درست کاروباری منصوبہ بندی کرنانہایت ضروری ہے۔اس منصوبہ بندی کی وجہ سے آپ کوایک اعتمادحاصل ہو گا جس کی کاروباری دنیامیں آپ کوقدم قدم پرضرورت پیش آئے گی ۔ لہذاطے شدہ ہدایات پرچلنے کی صورت میں تجارت کے زوال پذیرہونے کے امکانات کو کم سے کم کرسکتے ہیں۔ 
اگرکسی وقت آپ مارکیٹ کی صورت حال کوسمجھ نہیں پارہے یا کسی غیرمعمولی صدمے سے آپ کادل اوردماغ متاثرہیںتوایسی صورت میں اپنے تجارتی منصوبہ پرآنکھیں بند کر کے چلنے کے بجائے کچھ دیر کے لیے اپنے تجارتی مراکزکوبندکیجیے،تاکہ آپ ذہنی اورجسمانی طورپرتازہ دم ہوکردوبارہ اچھے طریقے سے کام کرنے کے قابل ہوجائیں۔نیزاپنی حکمت عملی میں اس بات کوشامل کیجیے کہ آپ کسی بھی جگہ محض افواہوں سے متاثرہوکر سرمایہ نہیں لگائیں گے،بلکہ کسی مارکیٹ میں سرمایہ لگانے سے پہلے اس بات کا اچھی طرح تجزیہ وتحقیق کرلیں کہ یہاں سرمایہ کاری کس حدتک نفع بخش ہوسکتی ہے، اس طرح کرنے سے آپ کا قیمتی سرمایہ ضائع ہونے سے بچ سکتاہے۔ 

جذبات پرقابوپائیے 

کرنسی کا لین دین کرنے والے تاجرحضرات کوکبھی بڑے تجارتی دباؤاوربھاری بھرکم خسارے کاسامنا بھی کرناپڑسکتا ہے،ایسی صورت میں بعض لوگ حدسے زیادہ پریشان وغمزدہ ہوجاتے ہیں۔ یادرکھیے کہ یہ تمام چیزیں منی چینجنگ ٹریڈکے کھیل کاایک حصہ ہے۔اگر آپ کوایک مثالی تاجربنناہے توآپ کواس قسم کے ما یوس کن جذبات پر قابو پانا ہو گا،تاکہ اس سے آپ کی تجارتی سرگرمیاں متاثرنہ ہوں۔ (جاری ہے)

بشکریہ شریعہ اینڈ بزنس


تبصرے
Loading...